پہلے میں نے جان دی تم پر ضرور اتنا تو ہے
پہلے میں نے جان دی تم پر ضرور اتنا تو ہے
اور جفا تم کو سکھائی ہاں قصور اتنا تو ہے
اب کہاں وہ روز عشرت اور کہاں ہیں ہم مگر
دل سے جاؤ گے کہاں دل میں سرور اتنا تو ہے
آپ کی محفل میں آنے کا ہوں میں مجرم مگر
آپ میرے دل میں کیوں آئے قصور اتنا تو ہے
شکل اس مہوش کی ہے ہر دم مرے پیش نظر
شب اندھیری ہی سہی فرقت کی نور اتنا تو ہے
شہرِ خاموشاں میں وہ تھامے جگر آئے ہیں آج
خیر جذب دل کا اے میکشؔ ظہور اتنا تو ہے
- کتاب : میکدہ (Pg. 81)
- Author : میکشؔ اکبرآبادی
- مطبع : آگرہ اخبار، آگرہ (1931)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.