کیف سے معمور ہے میرا شباب زندگی
کیف سے معمور ہے میرا شباب زندگی
چشم ساقی سے کیا ہے اکتساب زندگی
آ گئے تم دل میں سب جاتی رہیں تاریکیاں
جیسے روشن ہو گیا ہو آفتاب زندگی
ان کے استفسار پر آنکھوں سے دو آنسو گرے
ہم نے ان کے سامنے رکھ دی کتاب زندگی
دل ہی دنیا دل ہی عقبیٰ دل ہی فطرت دل ہی عشق
صرف دو لفظوں کا مجموعہ ہے باب زندگی
جتنے تھے بے ہوش سب آنے لگے ہیں ہوش میں
بٹ رہی ہے آج محشر میں شراب زندگی
تشنہ رہ جائے نہ درس درد بے تابی کوئی
کھول دے اے اضطراب دل کتاب زندگی
ہیں مری خاموشیاں کافی شب فرقت مجھے
کیوں ستارے چھیڑ دیتے ہیں رباب زندگی
یہ دل میکشؔ ازل میں جانے کس حالت میں تھا
بن گیا ہے زندگی پا کر عذاب زندگی
- کتاب : Arsh-e-Mohabbat (Pg. 46)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.