Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

میں حسن کی نظروں سے جب محو تماشا تھا

سیماب اکبرآبادی

میں حسن کی نظروں سے جب محو تماشا تھا

سیماب اکبرآبادی

MORE BYسیماب اکبرآبادی

    میں حسن کی نظروں سے جب محو تماشا تھا

    اے بے خودی دل کیا تونے مجھے دیکھا تھا

    یہ میرے تصور میں حیرت کدہ کس کا تھا

    اک عالم بے رنگی نظریں تھیں نہ جلوا تھا

    تو وہم کے پردے میں محروم تماشا تھا

    پردہ جسے سمجھا تھا غافل وہی جلوا تھا

    غیرت نے گوارا کی ہر حال میں خاموشی

    فطرت سے شکایت بھی کی گو نہ تقاضا تھا

    ہیں چاک گریباں کے تیور میں شکن اب تک

    کل عالم وحشت میں کس نے مجھے چھیڑا تھا

    ہر حال مرے دل کا اک حال مسلسل ہے

    پہلے بھی غم فردا میرا غم فردا تھا

    نازک سی شگفتہ سی آواز اک آئی تھی

    کیا تم نے مجھے دل کے پردے سے پکارا تھا

    بجلی کی طرح وہ تو لہرا کے ہوئے پنہاں

    میں کس سے کہوں میرا مقصود نظر کیا تھا

    آسودگیٔ ظرف نظارا پہ مرتا ہوں

    اک جلوہ ناقص بھی تسکین تماشا تھا

    مجبور تعلق ہوں جب غور کیا میں نے

    دنیا تو نہ تھی دل میں لیکن غم دنیا تھا

    کیا حلقۂ وحشت سے ملتی انہیں آزادی

    دیوانوں کی دنیا میں صحرا پس صحرا تھا

    مجھ کو شب غربت میں کیوں مونس غم ملتا

    جو کام تھا فطرت کا ہر حال میں تنہا تھا

    سیمابؔ محبت کے آلام کا شکوہ کیا

    انساں پہ محبت کا انعام بھی کیا کیا تھا

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 112)
    • مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے