میں ہوں لازم الفت کو مجھ کو لازم الفت ہے
میں ہوں لازم الفت کو مجھ کو لازم الفت ہے
میں ہوں اپنی ضرورت سے مجھ سے میری ضرورت ہے
بعد ہر اک ناکامی کے بڑھتی ہے امید مگر
پہلے تمہارا شکوہ تھا اب اپنی بھی شکایت ہے
تیرے ستم کا کیا شکوہ تیرے کرم کا کیا کہنا
جب بھی دل میں حسرت تھی اب بھی دل میں حسرت ہے
بدلا ہے اے شکوۂ دل کیا معیار تمنا کا
ورنہ جیسی پہلے تھی اب بھی ان کی عنایت ہے
تجھ میں خوئے ستم ہے ہو دل کو کیوں ہے لذت غم
شاید میری طبیعت میں شامل تیری طبیعت ہے
یا غم میں بھی لذت تھی یا لذت میں بھی ہے غم
جس کی محبت راحت تھی اس کا تصور آفت ہے
یا وہ خود بھی میکشؔ تھے یا اب میکشؔ خود ہی نہیں
کس سے شروع الفت تھا کس پہ مآل الفت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.