Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

میں کچھ سمجھوں یا کچھ بھی نہیں ہشیار ہوں یا غافل میں ہوں

میکش اکبرآبادی

میں کچھ سمجھوں یا کچھ بھی نہیں ہشیار ہوں یا غافل میں ہوں

میکش اکبرآبادی

MORE BYمیکش اکبرآبادی

    میں کچھ سمجھوں یا کچھ بھی نہیں ہشیار ہوں یا غافل میں ہوں

    رہرو میں ہوں رہزن میں ہوں جادہ میں ہوں منزل میں ہوں

    یہ معرکۂ حسن و الفت سرخی ہے مرے افسانے کی

    مجنوں میں ہوں صحرا میں ہوں لیلیٰ میں ہوں محمل میں ہوں

    ہوتے ہیں عطا نسبت سے مری ہر شے کو یہاں القاب وجود

    دریا میں ہوں کشتی میں ہوں طوفاں میں ہوں ساحل میں ہوں

    تو کیا جانے تو کیا سمجھے رنگ مجلس داب محفل

    زیبائش یک محفل تو ہے آوارۂ صد محفل میں ہوں

    یہ درد کی ساری شکلیں ہیں یہ سوز کی ساری شانیں ہیں

    تو کچھ ہو اے شمع محفل لیکن ساری محفل میں ہوں

    میں یاد میں تیری روتا ہوں دنیا مرے حال پہ روتی ہے

    بے تاب کن یک دل تو ہے بیتاب کن صد دل میں ہوں

    میکشؔ مرے دم سے باقی ہے دنیا میں نشاں معشوقوں کا

    ہو جان کوئی افسانے کی افسانہ نگار دل میں ہوں

    مأخذ :
    • کتاب : میکدہ (Pg. 23)
    • Author : میکشؔ اکبرآبادی
    • مطبع : آگرہ اخبار، آگرہ (1931)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے