میں کچھ سمجھوں یا کچھ بھی نہیں ہشیار ہوں یا غافل میں ہوں
میں کچھ سمجھوں یا کچھ بھی نہیں ہشیار ہوں یا غافل میں ہوں
میکش اکبرآبادی
MORE BYمیکش اکبرآبادی
میں کچھ سمجھوں یا کچھ بھی نہیں ہشیار ہوں یا غافل میں ہوں
رہرو میں ہوں رہزن میں ہوں جادہ میں ہوں منزل میں ہوں
یہ معرکۂ حسن و الفت سرخی ہے مرے افسانے کی
مجنوں میں ہوں صحرا میں ہوں لیلیٰ میں ہوں محمل میں ہوں
ہوتے ہیں عطا نسبت سے مری ہر شے کو یہاں القاب وجود
دریا میں ہوں کشتی میں ہوں طوفاں میں ہوں ساحل میں ہوں
تو کیا جانے تو کیا سمجھے رنگ مجلس داب محفل
زیبائش یک محفل تو ہے آوارۂ صد محفل میں ہوں
یہ درد کی ساری شکلیں ہیں یہ سوز کی ساری شانیں ہیں
تو کچھ ہو اے شمع محفل لیکن ساری محفل میں ہوں
میں یاد میں تیری روتا ہوں دنیا مرے حال پہ روتی ہے
بے تاب کن یک دل تو ہے بیتاب کن صد دل میں ہوں
میکشؔ مرے دم سے باقی ہے دنیا میں نشاں معشوقوں کا
ہو جان کوئی افسانے کی افسانہ نگار دل میں ہوں
- کتاب : میکدہ (Pg. 23)
- Author : میکشؔ اکبرآبادی
- مطبع : آگرہ اخبار، آگرہ (1931)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.