ناوک نازکی چوٹ کھائے
ناوک نازکی چوٹ کھائے
دل کو لطف خلش ہاتھ آئے
فاتحہ کو تکلف سے آئے
خاک تربت سے دامن بچائے
برق جب تنکا تنکا جلائے
کوئی کیوں آشیاں پھر بنائے
سر جو سنگ در یار پائے
سر پھرا ہو تو کعبہ کو جائے
آج ساقی کچھ ایسی پلائے
بے خودی فکر کونین جائے
ہاں تجلی بھی تاب آزمائے
ہوش اڑیں یا مجھے ہوش آئے
تو نگاہوں میں جس کی سمائے
کیوں نظر عظمت غیر آئے
آبلہ پا سخاوت پہ آئے
خارزاروں کو گلشن بنائے
عاصیوں میں خوشی کے ہیں نغمے
شافع حشر تشریف لائے
شان کثرت میں جلوہ نمائی
حسن وحدت نظر سے بچائے
جرأت شانہ اور موشگافی
مانگ عدم کا نہ رستہ دکھائے
عمر شبنم بحد سفر تھی
چشم نرگس نہ کیوں ڈبڈبائے
بل جو تقدیر تھے گیسوؤں کے
میری قسمت کے حصے میں آئے
ایک عالم کو ہے یہ تمنا
تاب جلوہ ہے تو آزمائے
کاٹنا ہے شب ہجر مشکل
بے ستوں سے جوئے شیر لائے
ہے نسیم سحر کوئی افسوں
گل کھلے نجم شب جھلملائے
عشق کے داغ تم نے دئے تھے
وہ دیے قبر میں کام آئے
اٹھیں کعبہ سے کالی گھٹائیں
بادہ کش کیوں نہ ساغر چڑھائے
اے مجید اب نمود سحر ہے
کیوں دعا سے ہے تو ہاتھ اٹھائے
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد دسویں (Pg. 272)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.