پی کر مئے مغاں کو کیا کیا مزے اٹھائے
پی کر مئے مغاں کو کیا کیا مزے اٹھائے
اس عشق کی بدولت انسان بن کے آئے
ہمدم ندیم محرم میرا وہی ہے ہر دم
سو طرح کے ہیں جلوہ جس نے ہمیں دکھائے
اسرار احمدی کو کیجیے بیاں کہاں تک
ہر رنگ میں ہے یارو اپنے تئیں چھپائے
عاشق کا یہ سخن ہے سمجھو تم اس کو لوگو
معشوق کے ہم اپنے بندے ہیں اب کہائے
خادمؔ ہوں میں صفی کا عاشق علی نبی کا
پوجوں ہوں اپنا کعبہ شوروفغاں مچائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.