رخسار سے کہتی ہے زلف دوتا تو اور نہیں میں اور نہیں
رخسار سے کہتی ہے زلف دوتا تو اور نہیں میں اور نہیں
ایک دم بھی نہیں ہوں تجھ سے جدا تو اور نہیں میں اور نہیں
جو پیچ میں تیری آ پھنسا وہ بھول گیا سب چوں و چرا
ہر مو سے نکلتی ہے اب یہ صدا تو اور نہیں میں اور نہیں
گر کفر ہے تو کافر ہوں میں اسلام کا میری ہے یہ پتہ
یکساں ہے حال میرا تیرا تو اور نہیں میں اور نہیں
عابد ہے تو معبود ہے تو حامد ہے تو ہی محمود تو ہی
مسکن ہے ترا دل و جاں میرا تو اور نہیں میں اور نہیں
گر دید ہے تو دیدار ہوں میں بس آگے کہے خادمؔ اب کیا
جو کچھ میں کہوں سو ہے وہ بجا تو اور نہیں میں اور نہیں
- کتاب : Asrar-e-Haqiqat (Pg. 20)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.