Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

مکتب میں تجھے دیکھ کسے ہوش سبق ہے

میر محمد بیدار

مکتب میں تجھے دیکھ کسے ہوش سبق ہے

میر محمد بیدار

MORE BYمیر محمد بیدار

    مکتب میں تجھے دیکھ کسے ہوش سبق ہے

    ہر طفل کے یاں اشک سے آلودہ ورق ہے

    ہوں منتظر اس مہر کے آنے ہی کا ورنہ

    شبنم کی طرح آنکھوں میں دم کوئی رمق ہے

    دیکھ اے چمن حسن تجھے باغ میں خنداں

    شبنم نہیں یہ گل پہ خجالت سے عرق ہے

    وہ چاند سا منہ سرخ دوپٹہ میں ہے رخشاں

    یا مہر کہوں جلوہ نما زیر شفق ہے

    نرگس کی زر و گل پہ بھی وا چشم طمع ہے

    اس پر کہ زر و سیم کا اس پاس طبق ہے

    دل اس بت بے مہر کو دے مفت ہی کھویا

    کہتے ہیں جو کچھ یار مجھے واقعی حق ہے

    جز تیرے نہیں غیر کو رہ دل کے نگر میں

    جب سے کہ ترے عشق کا یاں نظم و نسق ہے

    مذکور ہوا یاں مگر اس گل کے دہن کا

    جو رشک سے ہر غنچہ کا دل باغ میں شق ہے

    کر مصقلۂ ذکر سے دل صاف تو اپنا

    بیدارؔ یہ آئینہ تجلی گہۂ حق ہے

    مأخذ :
    • کتاب : دیوان بیدارؔ مرتبہ: جلیل احمد قدوائی (Pg. 102)
    • Author : میر محمد بیدارؔ
    • مطبع : ہندوستانی اکادمی الہ آباد (1937)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے