اے اجل تو نے کسی کو ابھرنے نہ دیا
اے اجل تو نے کسی کو ابھرنے نہ دیا
کاکلوں گیسوؤں زلفوں کو سنور نے نہ دیا
یوں تو آنے کو بہت رنج و مصائب آئے
ان کی زلفوں کو مگر ہم نے بکھرنے نہ دیا
آج عقدہ یہ کھلا دیکھو کہ تربت پہ ہجوم
مر کے بھی یار نے حق یہ ہے کہ مرنے نہ دیا
ایک سجدہ ہی سہی کچھ تو تلافی ہوگی
اشہب عمر نے منزل پہ اترنے نہ دیا
کیفیؔ خستہ غزل خواں ہے بہ تقلید قتیل
اختیار اوروں کا رنگ آپ نے کرنے نہ دیا
- کتاب : سلسلہ وارثیہ کے مخصوص شعراء کرام (Pg. 111)
- Author : ڈاکٹر کبیر الدین وارثی
- مطبع : ارم پنٹرس، دریاپور، پٹنہ (2018)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.