نہ دل سے یاد جاتی ہے نہ سودا سر سے جاتا ہے
نہ دل سے یاد جاتی ہے نہ سودا سر سے جاتا ہے
تمہارے حسن کا ناظر ہر اک منظر سے جاتا ہے
ضرور آل نبی کے عشق کا محروم ہی ہوگا
یہ دیکھو کون تشنہ لب لب کوثر سے جاتا ہے
شہادت کی گھڑی عاشق کی چشم شوق کے آگے
رخ محبوب کا جلوہ رخ خنجر سے جاتا ہے
وطن سے بھی نکل کر کیجیے کچھ دین کی خدمت
وہی مشتق ہوا کرتا ہے جو مصدر سے جاتا ہے
علی ہوں سامنے تو پھر غرور سرکشی فوراً
کبھی مرحب کبھی عنتر کبھی خیبر سے جاتا ہے
نظر قربان طیبہ کہہ رہی ہے کعبۂ دل سے
خدا کے گھر کا رستہ مصطفیٰ کے گھر سے جاتا ہے
فریدیؔ ربط طیبہ سے رہے الفت کے تاروں کا
کہ تارہ ٹوٹ جاتا ہے اگر محور سے جاتا ہے
- کتاب : Sukhan Waraan-e-Izzat (Pg. 88)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.