Font by Mehr Nastaliq Web

نہ دل سے یاد جاتی ہے نہ سودا سر سے جاتا ہے

ڈاکٹر منصور فریدی

نہ دل سے یاد جاتی ہے نہ سودا سر سے جاتا ہے

ڈاکٹر منصور فریدی

نہ دل سے یاد جاتی ہے نہ سودا سر سے جاتا ہے

تمہارے حسن کا ناظر ہر اک منظر سے جاتا ہے

ضرور آل نبی کے عشق کا محروم ہی ہوگا

یہ دیکھو کون تشنہ لب لب کوثر سے جاتا ہے

شہادت کی گھڑی عاشق کی چشم شوق کے آگے

رخ محبوب کا جلوہ رخ خنجر سے جاتا ہے

وطن سے بھی نکل کر کیجیے کچھ دین کی خدمت

وہی مشتق ہوا کرتا ہے جو مصدر سے جاتا ہے

علی ہوں سامنے تو پھر غرور سرکشی فوراً

کبھی مرحب کبھی عنتر کبھی خیبر سے جاتا ہے

نظر قربان طیبہ کہہ رہی ہے کعبۂ دل سے

خدا کے گھر کا رستہ مصطفیٰ کے گھر سے جاتا ہے

فریدیؔ ربط طیبہ سے رہے الفت کے تاروں کا

کہ تارہ ٹوٹ جاتا ہے اگر محور سے جاتا ہے

مأخذ :
  • کتاب : Sukhan Waraan-e-Izzat (Pg. 88)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے