مسخر کر چکا ہر ایک میکش کو وقار اپنا
مسخر کر چکا ہر ایک میکش کو وقار اپنا
تری مستی پہ سبقت لے گیا ساقی خمار اپنا
پس مردن بھی باقی ہے وہی عز و وقار اپنا
ہوا کے دوش پہ تفریح کرتا ہے غبار اپنا
اب اس سے بڑھ کے اپنی نیک نامی اور کیا ہوگی
کہ ذکر خیر اس محفل میں آیا بار بار اپنا
بہار آنے تو دو ہم دشت وحشت کو نوازیں گے
دکھا دیں گے تماشا کر کے دامن تار تار اپنا
بتوں کو روز ہم سجدہ کریں یہ ہو نہیں سکتا
خدائے وحدہ لاریب ہے پروردگار اپنا
رفیق ایسا نظر آیا نہ کوئی آج تک منظر
جو ہوتا ہم نشیں اپنا جو ہوتا غم گسار اپنا
- کتاب : دبستانِ عظیم آباد (Pg. 94)
- مطبع : نکھار پریس مئو ناتھ بھنجن (1982)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.