منزل عشق میں ہستی کا پتہ کچھ بھی نہیں
منزل عشق میں ہستی کا پتہ کچھ بھی نہیں
جلوے ہی جلوے ہیں جلووں کے سوا کچھ بھی نہیں
چین ہی چین ملا تم سے محبت کر کے
دولت عشق ملی گھر کا کیا کچھ بھی نہیں
ایک کھٹکا سا مرے دل کو لگا رہتا ہے
اور پوچھو کہ ہوا کیا تو ہوا کچھ بھی نہیں
ان کا خط آنے سے تسکین ہوئی تھی دل کو
جب یہ دیکھا کہ لکھا کیا تو لکھا کچھ بھی نہیں
اے رشیدؔ ہم کو تعجب ہے کہ ساز ہستی
جھنجھناتا ہے مگر اس کی صدا کچھ بھی نہیں
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 186)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.