مسیحا کی دواؤں سے نہ چھو منتر سے جاتا ہے
مسیحا کی دواؤں سے نہ چھو منتر سے جاتا ہے
مرض یہ عشق کا ہے ذکر پیغمبر سے جاتا ہے
غلامی ان کے در کی بادشاہی سے بھی افضل ہے
در خیر البشر سے جو اٹھا در در سے جاتا ہے
یہ راز افشاں کیا ہے مجھ پہ میرے پیر و مرشد نے
خدا کے گھر کا رستہ مصطفیٰؐ کے گھر سے جاتا ہے
دعائیں رنگ لاتی ہیں تو پھر سارے غلاموں میں
خزانہ پنجتن کا روضۂ اطہر سے جاتا ہے
جہالت کے اندھیرے اس طرح سے دور ہوتے ہیں
اجالا دین و ایماں کا در سرور سے جاتا ہے
تصور میں ظفر آتا ہے جب بھی گنبد خضریٰ
ہر اک آنسو ادب سے میری چشم تر سے جاتا ہے
- کتاب : Sukhanwaran-e-Izzat (Pg. 275)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.