رنجشوں سے بھر گیا ہے دل کا یہ پیمانہ اب
رنجشوں سے بھر گیا ہے دل کا یہ پیمانہ اب
کیا قیامت ہے کہ اپنا ہو گیا بیگانہ اب
بھول کر جاتا نہیں ہے جانب مے خانہ اب
ہوش میں آنے لگا ہے آپ کا دیوانہ اب
ہاں جنون شوق کو سجدوں کی عادت ہو گئی
ہم سے چھوٹے گا نہیں سنگ در جانانہ اب
خواب میں پر نور چہرے کی زیارت ہو گئی
ہم پہ واجب ہو گیا ہے سجدۂ شکرانہ اب
پھول شبنم سبز موسم برگ گل خوشبو ہوا
مدتوں سے بھول بیٹھا ہے دل ویرانہ اب
اب ہوائیں خوب چلتی ہیں مرے دل میں ظفرؔ
بن گیا ہے دشت میں بھی یار کا کاشانہ اب
- کتاب : Sukhanwaran-e-Izzat (Pg. 281)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.