سانسوں پہ ترس کھاؤ پہلے کی طرح پھر سے
سانسوں پہ ترس کھاؤ پہلے کی طرح پھر سے
خوشبو ہو بکھر جاؤ پہلے کی طرح پھر سے
میں لوٹ کے آ جاؤں اس شہر میں نا ممکن
افواہ نہ پھیلاؤ پہلے کی طرح پھر سے
میں اپنی وفاؤں کی تاریخ رقم کر دوں
تم عشق تو فرماؤ پہلے کی طرح پھر سے
موسم کا تقاضہ ہے کس نے تمہیں روکا ہے
محفل میں چلے آؤ پہلے کی طرح پھر سے
پہلی سی محبت کی شدت ہی نہیں دل میں
اس آگ کو دہکاؤ پہلے کی طرح پھر سے
نیت نہ بدل جائے رستے میں مسافر کی
ہاتھوں کو نہ لہراؤ پہلے کی طرح پھر سے
بچھڑے ہوئے ساتھی کا کیوں غم ہے ظفرؔ صاحب
کچھ دل کو بھی سمجھاؤ پہلے کی طرح پھر سے
- کتاب : Sukhanwaran-e-Izzat (Pg. 272)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.