Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

مقدور کیا مجھے کہ کہوں واں کہ یاں رہے

میر محمد بیدار

مقدور کیا مجھے کہ کہوں واں کہ یاں رہے

میر محمد بیدار

MORE BYمیر محمد بیدار

    مقدور کیا مجھے کہ کہوں واں کہ یاں رہے

    ہیں چشم و دل گھر اس کے جہاں چاہے واں رہے

    مثل نگاہ گھر سے نہ باہر رکھا قدم

    پھر آئے ہر طرف یہ جہاں کے تہاں رہے

    نے بت کدہ سے کام نہ مطلب حرم سے تھا

    محو خیال یار رہے ہم جہاں رہے

    جس کے کہ ہو نقاب سے باہر شعاع حسن

    وہ روئے آفتاب خجل کب نہاں رہے

    آئے تو ہو پہ دل کو تسلی ہو تب مرے

    اتنا کہو کہ آج نہ جاویں گے ہاں رہے

    ہستی ہی میں ہے سیر عدم اس کو یاں جسے

    فکر میان یار و خیال دہاں رہے

    غیبت ہی میں ہے اس کی ہمارا ظہور یاں

    وہ جلوہ گر جب آگے ہوا ہم کہاں رہے

    بیدارؔ زلف کھینچے ادھر چشم یار ادھر

    حیراں ہے دل کہاں نہ رہے کس کے ہاں رہے

    مأخذ :
    • کتاب : دیوان بیدارؔ مرتبہ: جلیل احمد قدوائی (Pg. 94)
    • Author : میر محمد بیدارؔ
    • مطبع : ہندوستانی اکادمی الہ آباد (1937)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے