مشہور ہے جہاں میں اگرچہ جفائے گل
مشہور ہے جہاں میں اگرچہ جفائے گل
سو جانیں ہوں تو کیجیے اس پر فدائے گل
جاتا ہے مثل بو کے یہ دل اڑا ہوا
کیوں کر بھلا نہ ہوں میں کہو مبتلائے گل
سرسبز گل کی رکھے خدا ہر روش بہار
اے باغباں نصیب ہو تجھ کو بلائے گل
گلزار اس کے داغ سے سینہ مرا ہوا
کہو مرے مزار پر کوئی نہ لائے گل
اس بلبل اسیر کی حسرت پہ داغ ہوں
مر ہی گئی قفس میں سنی جب صدائے گل
گلچیں و باغباں کو کہاں اس کی قدر ہے
بلبل کے دل سے پوچھئے جس وقت آئے گل
کچھ آرزو سے کام نہیں عشقؔ کو صبا
منظور اس کو ہے وہی جو ہو رضائے گل
- کتاب : کلیات رکن الدین عشقؔ اور ان کی حیات و شاعری (Pg. 141)
- Author : قریشہ حسین
- مطبع : دی آزاد پریس، پٹنہ (1979)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.