Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

آنکھوں سے رواں کیوں ہے مرا خونِ جگر آج

مسعود لکھیم پوری

آنکھوں سے رواں کیوں ہے مرا خونِ جگر آج

مسعود لکھیم پوری

MORE BYمسعود لکھیم پوری

    آنکھوں سے رواں کیوں ہے مرا خونِ جگر آج

    شاید کہ ہوا دل ہدفِ تیرِ نظر آج

    کیا دل کی لگی ہجر میں اشکوں سے بجھے گی

    کیا تیرا بھروسا ہو مجھے دیدۂ تر آج

    رہ رہ کے جو یاد آتا ہے اک بھولنے والا

    تھم تھم کے کچھ اٹھتا ہے مرا دردِ جگر آج

    افسوس یہی ہے کہ خریدار ہیں مفقود

    ہر اشک کا قطرہ ہے مرا رشکِ گہر آج

    بڑھتی ہی چلی جاتی ہے ساعت ہے جو اس کی

    شاید کہ نہ ہوگی شبِ فرقت کی سحر آج

    وہ صبح سے گھبرائے ہوئے پھرتے ہیں گھر میں

    دکھلاتی ہے تاثیر مری آہِ جگر آج

    یا کل تھے کسی بزم میں ہم زینت محفل

    یا مثل بگولے کے ہوئے خاک بسر آج

    اک سمت ہیں ارمان تو اک سمت تمنا

    اس شان سے ہم جاتے ہیں اللہ کے گھر آج

    پہلو سے جو پھر اٹھ کے وہ مسعودؔ گیا ہے

    ہے صبح سے پھر حال مرا نوعِ دگر آج

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے