Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

جب آئے ہیں اٹھے ہیں وہ مرے گھر سے خفا ہو کر

مسعود لکھیم پوری

جب آئے ہیں اٹھے ہیں وہ مرے گھر سے خفا ہو کر

مسعود لکھیم پوری

MORE BYمسعود لکھیم پوری

    جب آئے ہیں اٹھے ہیں وہ مرے گھر سے خفا ہو کر

    ملے ہیں با وفا ہو کر گئے ہیں بے وفا ہو کر

    یہی ارمان دل میں ہے کہ پہنچوں کوئےجاناں میں

    مگر اتنا نہیں معلوم جاؤں کیا سے کیا ہو کر

    جب آئے تھے نشیمن اپنا ہم خود پھونک آئے تھے

    کہاں جائیں گے آخر قید ہستی سے رہا ہو کر

    مجازی عشق گویا رہبرِ راہِ حقیقت ہے

    خدا کا خاص بندہ ہو بتوں کا آشنا ہو کر

    چھپانے سے نہیں چھپتی ہیں رازِ الفتِ پنہاں

    کسی دن ہوں گے ظاہر میرے ارماں مدعا ہو کر

    نکلتا ہے وہ جس دم سر بسجدہ ہوتے ہیں عاشق

    بتِ خود سر جو چلتا ہے تو چلتا ہے خدا ہو کر

    مجھے کہنا ہیں تم سے تخلیے میں راز کی باتیں

    جو سننا ہے تو سن لو ان کو محفل سے جدا ہو کر

    الگ رہتا ہوں میں دنیا میں یوں اپنے مخالف سے

    بسر کرتی ہے جیسے دھوپ سائے سے جدا ہو کر

    غم و رنج و الم مسعودؔ کو مہلت نہیں دیتے

    کرے کیوں کر تری طاعت گرفتار بلا ہو کر

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے