Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

تم رہے آشنا نہ میرا اب

مینو بخشی

تم رہے آشنا نہ میرا اب

مینو بخشی

MORE BYمینو بخشی

    تم رہے آشنا نہ میرا اب

    تم سے کیوں کر ہو کوئی شکوہ اب

    مجھ سے برہم جو ہو گیا ہے کوئی

    اجڑی اجڑی ہے دل کی دنیا اب

    جو کبھی وجہ راحت دل تھا

    ہے نظر میں کہاں وہ چہرہ اب

    ہجر کی شام بھی نہ بہتا ہے

    کیوں مرے آنسوؤں کا دریا اب

    کیوں جلاؤں نہ آنسوؤں کے دیے

    ہر طرف چھا گیا اندھیرا اب

    تیری قربت کے گل کھلے تھے جہاں

    وہ چمن بن گیا ہے صحرا اب

    عالم بے میں سویا ہے

    کیوں مری روح کا پرندہ اب

    مضطرب کیوں مجھے نہیں کرتی

    کوچۂ یار کی تمنا اب

    اس میں تیری رضا بھی شامل ہے

    ہوں ترے شہر میں جو رسوا اب

    53

    پھول سے گلستاں کی رونق ہے

    آدمی سے جہاں کی رونق ہے

    تیرے جلووں سے غیرت خورشید

    شہر دل کے مکاں کی رونق ہے

    اک مری داستاں سے وابستہ

    اس لب گل فشاں کی رونق ہے

    تیرے جانے کے باد پہلی سی

    اب کہاں آشیاں کی رونق ہے

    میں تجھے بھول ہی نہیں سکتی

    تو مرے قلب و جاں کی رونق ہے

    تم جو جلوہ کناں ہو محفل میں

    چار جانب جناں کی رونق ہے

    بات کیا ہے جو ان دنوں معدوم

    محفل دوستاں کی رونق ہے

    اب شریفوں کے گھر کا بھی تو چراغ

    بزم آوارگاں کی رونق ہے

    54

    صنم جس نے تجھے رشک مہ کامل بنایا ہے

    اسی نے عشق کرنے کو ہمارا دل بنایا ہے

    مصور تیرے فن کی ہے ستائش لازمی مجھ پر

    مری تصویر کو دیدار کے قابل بنایا ہے

    سنا کر داستان قیس و لیلیٰ اک ستم گر نے

    مرے دل کو بھی دیوانہ سر محفل بنایا ہے

    خوش آئے کس طرح مجھ کو یہ طرز سہل انگاری

    بہا کر خوں پسینہ میں نے مستقبل بنایا ہے

    یقیناً اس میں تو کوئی نہ کوئی مصلحت ہوگی

    جو تونے میری راہ شوق کو مشکل بنایا ہے

    دکھا کر تو نے اپنا جلوۂ روئے حسیں مجھ کو

    کبھی بے دم کبھی بے دل کبھی بسمل بنایا ہے

    کیا معمور میرے دل کو بھی سوز محبت سے

    اگر اس نے تجھے سر تا قدم قاتل بنایا ہے

    55

    کیوں نہ ہر سمت ہو چرچا تیرا

    ہے بلندی پہ ستارہ تیرا

    ڈگمگایا نہ رہ عشق میں وہ

    مل گیا جس کو سہارا تیرا

    ہوں گے سیراب سبھی تشنہ لب

    جوش پر ہوگا جو دریا تیرا

    جب کوئی غم ہے نہ تیرے دل میں

    کس لیے رنگ ہے اترا تیرا

    جان من تو ہے کچھ ایسا محبوب

    تیرے دل پہ بھی ہے قبضہ تیرا

    توڑ دیتی میں انا کی زنجیر

    گھر کبھی ملتا اشارہ تیرا

    خواب آنکھوں میں بسا کر تیرے

    رہ گئی دیکھتی رستہ تیرا

    وجہ بربادی نہ بن جائے کہیں

    بے کسوں کو یہ ستانا تیرا

    کیا تجھے یاد ہے وہ موسم گل

    جب مرا دل تھا نشانہ تیرا

    ظالم وقت کسی حال میں بھی

    ہم پڑیں گے نہ قصیدہ تیرا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے