قہر حالات سے یوں خود کو بچائے رکھئے
قہر حالات سے یوں خود کو بچائے رکھئے
آسماں والے سے امید لگائے رکھئے
جس کے جلووں سے مہ و مہر میں تابانی ہے
اس کی یادوں کا دیا دل میں جلائے رکھئے
مار ڈالے نہ مجھے جور و ستم کا سورج
دامن لطف و عنایب میں چھپائے رکھئے
ہر گھڑی میرے تصور میں ہے اک پیکر نور
دور ہی مجھ سے یہ ظلمات کے سائے رکھئے
دین و ایماں کے لٹیرے ہیں یہاں ہر جانب
ان سے ہر حال میں اپنے کو بچائے رکھئے
آپ کے دل میں ہے ارمان اگر خوشبو کا
پھول ہر سمت محبت کے کھلائے رکھئے
یوں نہ گریئے کہ ہمیشہ کو نظر جھک جائے
ایسا گریئے کہ نظر اپنی اٹھائے رکھئے
میں سے ہر لحظہ ملا کرتی ہے خوشبوئے وفا
کیوں نہ ایسوں کو کلیجے سے لگائے رکھئے
یوں لگے غم کا ہے احساس وجود باطل
شادمانی کا وہ ماحول بنائے رکھئے
دل کی ویران حویلی میں سر شام فراق
خواب آئندہ کی قندیل جلائے رکھئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.