ہوا جب دئے کو بجھانے لگی
مجھے آپ کی یاد آنے لگی
بھلا اس کا میں نے بگاڑا ہے کیا
یہ دنیا مجھے کیوں ستانے لگی
ترے در پہ آکے مجھے یہ لگا
مری زندگی اب ٹھکانے لگی
ہوا کیا وہاں یہ نہ پوچھو میاں
بغاوت جہاں سر اٹھانے لگی
چمن میں یہ کون آج آنے کو ہے
ہوا چادر گل بچھانے لگی
ستم ہے وہی یاد آیا بہت
جسے اپنے دل سے بھلانے لگی
نگاہوں میں پھر موسم ہجر ہے
اداسی ہر اک سمت چھانے لگی
مرے دل میں اب درد اٹھنے لگا
محبت تری رنگ لانے لگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.