نہ گل بہار کی شیفتہ نہ فدائے سرو سہی ہوں میں
نہ گل بہار کی شیفتہ نہ فدائے سرو سہی ہوں میں
مجھے کیا غرض کسی اور سے ترے واسطے ہی بنی ہوں میں
نہ تو آرزوئے نجات غم نہ تو جستجوئے نشاط جاں
یہ بتا دے اے مری بے خودی یہ کہاں پہ آکے کھڑی ہوں میں
نہ ہو کیوں یہ جاں سے عزیز تر مری سجدہ گاہ وفا ہے یہ
ہوا حال جو وہ بتاؤں کیا ترے در سے جب بھی اٹھی ہوں میں
مرے دل کو تیری خبر بھی ہے تری ہر ادا پہ نظر بھی ہے
کہاں مجھ سے دور ہوا ہے تو کہاں تجھ سے دور ہوئی ہوں میں
مجھے اپنے حسن وجود سے کبھی کر نہ پائے گا تو جدا
تو جہان دل کا جو چاند ہے مری جاں تری چاندنی ہوں میں
مجھے پتلیوں میں بسائے رکھ مجھے اپنے دل سے لگائے رکھ
تری آرزوئے حیات ہوں میں بری ہوں یا کہ بھلی ہوں میں
مری زندگی سے ہے منسلک ترے عہد ماضی کی داستاں
ترا آشیاں تھا کبھی جہاں اسی شاخ گل کی کلی ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.