جلوۂ ماہ مبیں پھول کی رنگت جیسی
جلوۂ ماہ مبیں پھول کی رنگت جیسی
کوئی صورت نہ ملی آپ کی صورت جیسی
رات بھر شمع بھی چپ چاپ جلی جاتی تھی
میں بھی خاموش تھی اس بزم میں مورت جیسی
کوچۂ یار میں راحت نہ ملے کیوں دل کو
ہے وہاں آب و ہوا گلشن جنت جیسی
کیوں عداوت پہ تری ہو نہ محبت کا گماں
حال عداوت بھی تری جب ہے محبت جیسی
مجھ کو یاد آئے بہت اگلے دنوں کے قصے
کان میں آئی صدا جب بھی تلاوت جیسی
کچھ دنوں سے ہے عجب حال مرا اے ہمدم
دل میں اٹھتی ہے خلش عہد محبت جیسی
وہ نظر آج بھی پر لطف ہے میری خاطر
اولیں شام ملاقات کی ساعت جیسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.