تیرے وعدوں کا اعتبار کسے
تیرے وعدوں کا اعتبار کسے
گو کہ ہو تاب انتظار کسے
اک نظر بھی ہے دید مفت نظر
اتنی فرصت بھی اے شرار کسے
جوں نگیں یاں سوائے رو سیہی
دہر کرتا ہے نامدار کسے
دل تو ڈوبا اب اور دیکھیں ڈبائیں
یہ مری چشم اشکبار کسے
تیرے وعدوں کو میں سمجھتا ہوں
دھوکہ دیتا ہے میرے یار کسے
تو بغل سے گیا تھا دل بھی گیا
اور لے بیٹھوں درکنار کسے
میں تو کیا اور بھی سوائے صبا
تیرے کوچہ تلک گزار کسے
دیکھتا ہی نہیں وہ مست ناز
اور دکھلاؤں حال زار کسے
خوب دیکھے اثرؔ نے قول و قرار
اب ترے قول پر قرار کسے
- کتاب : دیوان اثرؔ مرتبہ: کامل قریشیؔ (Pg. 232)
- Author : میر اثرؔ
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1978)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.