اثرؔ اب تک فریب کھاتا ہے
اثرؔ اب تک فریب کھاتا ہے
تیری باتوں کو مان جاتا ہے
دل کڑا کر کے تجھ سے کچھ تو کہوں
جی میں سو بار یہ ہی آتا ہے
خوش گزرتی نہیں ہے کوئی آن
اشتیاق اب نپٹ ستاتا ہے
دل کو وعدے سے کل نہیں ہوتی
روز تو آج کل بتاتا ہے
بت کافر کی بے مروتیاں
یہ ہمیں سب خدا دکھاتا ہے
دل مرا تو نے ہی چرایا ہے
نہیں یوں نظریں کیوں چراتا ہے
میں بھی ناصح اسے سمجھتا ہوں
گو برا ہے پہ مجھ کو بھاتا ہے
تیرے در پر میں کب کب آتا ہوں
دل مجھے بار بار لاتا ہے
نالہ و آہ کو مرے سن کر
کہتے ہو یاں کسے سناتا ہے
روز و شب کس طرح بسر میں کروں
غم ترا اب تو جی ہی کھاتا ہے
دل نا قدر داں یہ گوہر اشک
نت یوں ہی خاک میں ملاتا ہے
جی ہی جاتا ہے دم بدم میرا
تجھ کو باور نہیں یہ آتا ہے
شمع رو دل یہ مثل پروانہ
ناحق اپنے تئیں جلاتا ہے
تیری ان شعلہ خویوں کے حضور
بے طرح تجھ پہ جی جلاتا ہے
کیا کروں آہ میں اثرؔ کا علاج
اس گھڑی اس کا جی ہی جاتا ہے
- کتاب : دیوان اثرؔ مرتبہ: کامل قریشیؔ (Pg. 219)
- Author : میر اثرؔ
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1978)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.