بے کسی میں اثرؔ یگانہ ہے
بے کسی میں اثرؔ یگانہ ہے
دل بھی اس کا نہیں بیگانہ ہے
غرض آئینہ داریٔ دل سے
تیرا جلوہ تجھے دکھانا ہے
مثل نقش قدم میں جب تئیں ہوں
آنکھیں ہیں اور یہ آستانہ ہے
یہی تار نفس کی آمد و شد
جامۂ تن کا تانا بانا ہے
گلے ملنا نہ گو کہ ہاتھ لگے
لیک منظور دل ملانا ہے
نام عنقا نشان تیرے کا
جوں نگیں دل میں آشیانہ ہے
دوست دشمن سبھی ہوئے ہیں تیرے
کیا برائی کا اب زمانہ ہے
دل گم گشتہ کو میں ڈھونڈوں کہاں
نہ کہیں ٹھور نے ٹھکانہ ہے
ہے دیوانہ بہ کار خود ہشیار
یہ نہ سمجھو اثرؔ دیوانہ ہے
- کتاب : دیوان اثرؔ مرتبہ: کامل قریشیؔ (Pg. 214)
- Author : میر اثرؔ
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1978)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.