آسودگی کہاں جو دل زار ساتھ ہے
آسودگی کہاں جو دل زار ساتھ ہے
مرنے کے بعد بھی یہی آزار ساتھ ہے
انجام ہو بخیر الٰہی برے ہیں ڈھنگ
ہر روزگار ایسے جفاکار ساتھ ہے
گر صرف دل میں چشمۂ خوں ہو تو خشک ہو
طوفاں یہ ہے کہ دیدۂ خوں بار ساتھ ہے
دیکھیں بھلا ٹک اک تو جفا کیجے اور سے
کیا شیخی ساری اس ہی گنہ گار ساتھ ہے
اے شانہ زلف یار سے پیچش نہ کیجیو
وابستہ میری جان ہر اک تار ساتھ ہے
جنت ہے اس بغیر جہنم سے بھی زبوں
دوزخ بہشت ہے گی اگر یار ساتھ ہے
مشکل ہے تا کہ ہستی ہے جاوے خودی کا شرک
تار نفس نہیں ہے یہ زنار ساتھ ہے
ہوتی ہے بات بات میں وہ چشم خشمگیں
صحبت اثرؔ ہمیں سدا بیمار ساتھ ہے
- کتاب : دیوان اثرؔ مرتبہ: کامل قریشیؔ (Pg. 277)
- Author : میر اثرؔ
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1978)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.