آشنا جو مژہ کا ہوتا ہے
آشنا جو مژہ کا ہوتا ہے
اپنے حق میں وہ کانٹے بوتا ہے
شیخ جی ایک روز مجھ کو اثرؔ
لگے کہنے عبث تو روتا ہے
ان بتوں کے لئے خدا نہ کرے
دین و دل یوں کوئی بھی کھوتا ہے
نہ تجھے دن کو چین ہے اک آن
ایک دم رات کو نہ سوتا ہے
میں کہا خوب سن کے اے ناداں
جا مشیخت کو کیوں ڈبوتا ہے
تو ہے ملا تری بلا جانے
عاشقی میں جو کچھ کہ ہوتا ہے
- کتاب : دیوان اثرؔ مرتبہ: کامل قریشیؔ (Pg. 242)
- Author : میر اثرؔ
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1978)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.