کبھو ہم سے بھی وفا کیجئے گا
کبھو ہم سے بھی وفا کیجئے گا
یا یہی جور و جفا کیجئے گا
دیکھیں دشنام کہاں تک دو گے
دم میں سو بار دعا کیجئے گا
نظر آتا ہے گرہ زلف سے کھول
ہر طرف فتنہ بپا کیجئے گا
جان و دل سے بھی گزر جائیں
اگر ایسا ہی خفا کیجئے گا
کی ہے بندے کے لیے یہ بے داد
رحم ٹک بہر خدا کیجئے گا
عشق کے صدمے اٹھاتا تھا دل
اب تو وہ بھی نہیں کیا کیجئے گا
اب تو ٹک میرا کہا کیجیے پھر
چاہئے گا سو کہا کیجئے گا
گو اسے اہل وفا سے ہے خلاف
آپ اثرؔ تو بھی وفا کیجئے گا
- کتاب : دیوان اثرؔ مرتبہ: کامل قریشیؔ (Pg. 185)
- Author : میر اثرؔ
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1978)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.