وحشت زدہ دل تو جوں شرر ہے
وحشت زدہ دل تو جوں شرر ہے
اس کے تئیں آپ سے سفر ہے
تم جور و جفا کرو جو چاہو
ان باتوں پہ کب مجھے نظر ہے
تو آپ ہی خیر آپ شر ہے
کچھ اور نہ نفع نے ضرر ہے
ہم بے خبروں سے رہ خبردار
اتنی تو بھلا تجھے خبر ہے
گزری جاتی ہے ہر طرح سے
دنیا گزران سر بہ سر ہے
دل کے خطروں سے بے خطر ہوں
سر سے پاؤں تلک خطر ہے
تو نے ہی تو یوں نڈر کیا ہے
بس ایک مجھے ترا ہی ڈر ہے
یوں درد بہ جان و دل سمایا
ہر نالہ و آہ کارگر ہے
یا حضرت عندلیب بخشش
یہ تیرے ہی درد کا اثر ہے
دل تیری طرف ہے نت پر اس کو
معلوم نہیں کہ تو کدھر ہے
یوں آنکھ سے آنکھ میں ملا ہے
اتنا تو مرا دل و جگر ہے
بے درد تو کیوں کہ رہ سکے گا
یہ حضرت دردؔ کا اثرؔ ہے
- کتاب : دیوان اثر مرتبہ: عبدالحق (Pg. 58)
- Author : میر اثرؔ
- مطبع : مسلم یونیورسٹی پریس، علی گڑھ (1930)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.