نہ برق نہ شعلہ نے شرر ہوں
نہ برق نہ شعلہ نے شرر ہوں
جو کہیے سو قصہ مختصر ہوں
جوں عکس میرا کہاں ٹھکانہ
تیرے جلوے سے جلوہ گر ہوں
اے نقش قدم رہ فنا میں
میں تجھ سے ٹک ایک پیشتر ہوں
یہ خیر ہے خیر محض ہے تو
بندہ گندہ جو میں بشر ہوں
معلوم ہوئی نہ کچھ حقیقت
میں کیا ہوں کون ہوں کدھر ہوں
اے عمر بہ باد رفتہ لے چل
میں بھی تیرے ہی ہم سفر ہوں
جوں شعلہ میان بے قراری
قائم اپنے قرار پر ہوں
ہوں نالۂ نارسا ولیکن
اپنے حق میں تو کارگر ہوں
آتے ہیں نظر سبھی ہنر مند
میں ہی ایک صاف بے ہنر ہوں
ہوں تیر بلا کا میں نشانہ
شمشیر جفا کا میں سپر ہوں
لینا مری خیر خبر تو خیر دلا
غافل ہوں نپٹ ہی بے خبر ہوں
بھولے بھی کبھو نہ یاد کرنا
بار خاطر میں اس قدر ہوں
ہوں لغو میں آپ اپنی ذاتوں
اوروں کا نفع نے ضرر ہوں
تیرے دامن سے لگ رہا ہوں
اپنی تر دامنی سے تر ہوں
ہوں دردؔ کی ذات پاک کا ہی
گو عین نہیں ولے اثرؔ ہوں
- کتاب : دیوان اثرؔ مرتبہ: کامل قریشیؔ (Pg. 199)
- Author : میر اثرؔ
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1978)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.