دیکھ کر دل کو پیچ و تاب کے بیچ
دیکھ کر دل کو پیچ و تاب کے بیچ
آ پڑا مفت میں عذاب کے بیچ
کون رہتا ہے تیرے غم کے سوا
اس دل خانماں خراب کے بیچ
تیرے آتش زدوں نے مثل شرار
عمر کاٹی ہے اضطراب کے بیچ
کیا کہوں تجھ سے اب کے میں تجھ کو
کس طرح دیکھتا ہوں خواب کے بیچ
شمع فانوس میں نہ جب کے چھپے
کب چھپے ہے یہ منہ نقاب کے بیچ
ٹک تبسم نے کی شکر ریزی
بارے اب تلخیٔ عتاب کے بیچ
کیا کہے وہ کہ سب ہویدا ہے
شان تیری تری کتاب کے بیچ
ہے غلامی اثرؔ کو حضرت دردؔ
بہ دل و جاں تری جناب کے بیچ
- کتاب : دیوان اثرؔ مرتبہ: کامل قریشیؔ (Pg. 195)
- Author : میر اثرؔ
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1978)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.