Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

نہ لگا لے گئے جہاں دل کو

خواجہ میر اثر

نہ لگا لے گئے جہاں دل کو

خواجہ میر اثر

MORE BYخواجہ میر اثر

    نہ لگا لے گئے جہاں دل کو

    آہ لے جائیے کہاں دل کو

    مجھ سے لے تو چلے ہو دیکھو پر

    توڑیو مت کہیں میاں دل کو

    آزما اور جس میں چاہے تو

    صبر میں کر نہ امتحاں دل کو

    یوں تو کیا بات ہے تری لیکن

    وہ نہ نکلا جو تھا گماں دل کو

    رکھ نہ تو اب دریغ نیم نگاہ

    مار مت دیکھ نیم جاں دل کو

    آہ کیا کیجے یاں بنایا ہے

    دل گرفتہ ہی غنچہ ساں دل کو

    مر گیا پس گیا نہ کی پر آہ

    آفریں ایسے بے زباں دل کو

    دشمنی تو ہی اس سے کرتا ہے

    دوست رکھتا ہے اک جہاں دل کو

    مہربانی تو کی نہ ظاہر میں

    رکھئے بارے تو مہرباں دل کو

    لیجئے گا نہ لیجئے گا پھر

    دیکھیے تو سہی بتاں دل کو

    آزمانا کہیں نہ سختی سے

    دیکھیو میرے ناتواں دل کو

    تو بھی جی میں اسے جگہ دیجو

    منزلت تھی اثرؔ کے ہاں دل کو

    مأخذ :
    • کتاب : دیوان اثرؔ مرتبہ: کامل قریشیؔ (Pg. 209)
    • Author : میر اثرؔ
    • مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1978)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے