نہ لگا لے گئے جہاں دل کو
نہ لگا لے گئے جہاں دل کو
آہ لے جائیے کہاں دل کو
مجھ سے لے تو چلے ہو دیکھو پر
توڑیو مت کہیں میاں دل کو
آزما اور جس میں چاہے تو
صبر میں کر نہ امتحاں دل کو
یوں تو کیا بات ہے تری لیکن
وہ نہ نکلا جو تھا گماں دل کو
رکھ نہ تو اب دریغ نیم نگاہ
مار مت دیکھ نیم جاں دل کو
آہ کیا کیجے یاں بنایا ہے
دل گرفتہ ہی غنچہ ساں دل کو
مر گیا پس گیا نہ کی پر آہ
آفریں ایسے بے زباں دل کو
دشمنی تو ہی اس سے کرتا ہے
دوست رکھتا ہے اک جہاں دل کو
مہربانی تو کی نہ ظاہر میں
رکھئے بارے تو مہرباں دل کو
لیجئے گا نہ لیجئے گا پھر
دیکھیے تو سہی بتاں دل کو
آزمانا کہیں نہ سختی سے
دیکھیو میرے ناتواں دل کو
تو بھی جی میں اسے جگہ دیجو
منزلت تھی اثرؔ کے ہاں دل کو
- کتاب : دیوان اثرؔ مرتبہ: کامل قریشیؔ (Pg. 209)
- Author : میر اثرؔ
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1978)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.