میرا الم الم نہیں میری خوشی خوشی نہیں
میرا الم الم نہیں میری خوشی خوشی نہیں
سامنے تو اگر نہیں زندگی زندگی نہیں
ناصحا آئے گا تجھے لطف نہ لطف خاص کا
تیری نگاہ میں اگر حسن کی روشنی نہیں
آہ نہ کر جگر جلا اپنی نظر نظر بنا
چارۂ درد خاص ہے عشق فسوں گری نہیں
کھل نہ سکے راز کچھ تجھ پر کمال عشق کا
ہرہر نفس تجھے اگر عشق میں بیکلی نہیں
دیر پہنچ حرم کو جا سر بہ سجود ہو تو کیا
دل کو ترے جو کھوج ہے کھوج وہ دل لگی نہیں
تیرا خیال تیری یاد تیری طلب بہ قید ہوش
بندۂ عشق کے لیے کھیل ہے بندگی نہیں
ہم نے قبول بارہا دیکھ لیا پرکھ لیا
داتا حسن کے لعل پر فیض کی کچھ کمی نہیں
- کتاب : کلامِ منظور عارفی (مرتبہ حسن نواز شاہ) (Pg. 80)
- مطبع : مخدومہ امیر جان لائبریری، نرالی (2024)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.