Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

قصۂ عشق نہیں بے اثری کا لکھا

معراج لکھنوی

قصۂ عشق نہیں بے اثری کا لکھا

معراج لکھنوی

MORE BYمعراج لکھنوی

    قصۂ عشق نہیں بے اثری کا لکھا

    اس کا ہر لفظ ہے خون جگری کا لکھا

    لہلہاتے ہوئے باغوں سے زمیں پر آنا

    یہ مقدر تھا خطائے بشری کا لکھا

    پڑ گئی کون سی افتاد سفر کیا معلوم

    ایک خط بھی نہ ملا ہم سفری کا لکھا

    مٹ سکے گا نہ میرے دل سے کبھی نقش وفا

    یہ ورق ہے تری کافر نظری کا لکھا

    یوسفتاں نظر آتی ہے بساط گلشن

    یہ صحیفہ ہے نسیم سحری کا لکھا

    خامہ عشق نے معراجؔ سر لوح جبیں

    حال پہلے مری شوریدہ سری کا لکھا

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلدبارہویں (Pg. 270)
    • Author : عرفان عباسی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے