Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ہر فتنہ و تخریب سے بیزار ملے ہیں

معراج لکھنوی

ہر فتنہ و تخریب سے بیزار ملے ہیں

معراج لکھنوی

MORE BYمعراج لکھنوی

    ہر فتنہ و تخریب سے بیزار ملے ہیں

    مے خانے میں کچھ صاحب کردار ملے ہیں

    دنیا جنہیں دیوانہ سمجھتی رہی برسوں

    اکثر وہی دیوانے سر دار ملے ہیں

    پھر ظلمت دوراں کی جبیں ہے شکن آلود

    پھر ایک نئی صبح کے آثار ملے ہیں

    یہ جلوۂ کونین ہے کس کے لئے آخر

    یہ دیدہ و دل کیا یوں ہی بیکار ملے ہیں

    ہے مصر کے بازار کی بھی شان نرالی

    سب ایک ہی صورت کے خریدار ملے ہیں

    صیاد کی سازش ہے نہ گلچیں کی خطا ہے

    پھولوں کی محبت میں ہمیں خار ملے ہیں

    اس دور پر آشوب میں مسموم فضا میں

    صرف اہل جنوں ہم کو خبردار ملے ہیں

    معراجؔ غم یار کی بات اپنی جگہ ہے

    ملنے کو مجھے سینکڑوں غم خوار ملے ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلدبارہویں (Pg. 270)
    • Author : عرفان عباسی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے