مرے ساتھ محشر کا جھگڑا نہیں ہے
مرے ساتھ محشر کا جھگڑا نہیں ہے
محبت میں امروز و فردا نہیں ہے
وہاں جلوہ ہے جلوہ فرما نہیں ہے
مرا دل مدینہ ہے کعبا نہیں ہے
جو ڈالوں نگہہ طور دے اٹھے شعلہ
مری آنکھ کچھ چشم موسیٰ نہیں ہے
یہاں آکے اٹھتے ہیں آنکھوں سے پردے
مدینہ ہے یہ طور سینا نہیں ہے
مبارک اسے ہو وہ رسوائے لیلیٰ
مجھے قیس کی طرح سودا نہیں ہے
نہ چشم بصیرت نہ ہم کو بصارت
کہے کون وہ کیا ہے وہ کیا نہیں ہے
نشیمن نہ جبرئیل اس پر بنائیں
یہ نخل مدینہ ہے طوبیٰ نہیں ہے
نہ تنکا بنے آنکھ کا دشت ایمن
تیرا جلوہ برق تجلی نہیں ہے
گئے کہتے شیدائے قامت کسی کے
یہ وہ راہ ہے جس میں سایا نہیں ہے
مدینے میں رہتی ہیں نیچی نگاہیں
ادب گاہ یہ ہے تماشا نہیں ہے
بہار لحد خلد میں یاد آئی
گھٹا وہ نہیں ہے وہ سبزہ نہیں ہے
نہیں ہے کوئی دوسرا میرے دل میں
ارے تو ہے تیری تمنا نہیں ہے
بہت کچھ ان آنکھوں سے دیکھا ہے میں نے
وہی ایک ہے جس کو دیکھا نہیں ہے
حرم کی اذاں پہنچے کیا میکدے میں
کسی کی وہاں کوئی سنتا نہیں ہے
ریاضؔ اس کو رہتا ہے اک خم کا نشہ
ادب سے حرم میں جو پیتا نہیں ہے
- کتاب : ریاض رضواں (Pg. 500)
- Author : ریاضؔ خیرآبادی
- مطبع : کتاب منزل،لاہور (1961)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.