مینا و سبو بھی شاد رہیں آباد رہے وہ مے خانہ
مینا و سبو بھی شاد رہیں آباد رہے وہ مے خانہ
ہر وقت چھلکتا ہے جس میں تسلیم و رضا کا پیمانہ
دہرا نہ سکا پھر حیرت سے خود طور بھی اپنا فسانہ
جب نام تمہارا لے لے کر تڑپا جو تمہارا دیوانہ
ہو جائے اگر تو بے پردہ اے پرتو حسن جانانہ
لللہ ابھی کر لے پل میں ایمن کا نظارہ مستانہ
خود آئیں فضائیں گردش میں خود جھوم اٹھا ہر مے خانہ
مخمور ہوا جب جلووں میں گم ہو کے تمہارا دیوانہ
اے کاش تمہاری محفل میں اس شان سے آئے دیوانہ
تابش ہو نظر میں جلووں کی اور آنکھ میں عکس جانانہ
ہاں میری زباں پر آتا ہے منظورؔ بہ حسن مستانہ
صد رشک چراغ طور بنے مرشد کا ہمارے کاشانہ
- کتاب : کلامِ منظور عارفی ( مرتبہ حسن نواز شاہ) (Pg. 89)
- مطبع : مخدومہ امیر جان لائبریری، نرالی (2024)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.