یار کا جلوہ عیاں خانہ بخانہ کو بکو
یار کا جلوہ عیاں خانہ بخانہ کو بکو
شکلِ نشاں ہے بے نشاں خانہ بخانہ کو بکو
باغِ ازل کے پھو ل جب اڑ گئے ہاتھوں ہاتھ سب
مثلِ صبا ہے باغباں خانہ بخانہ کو بکو
اپنے حواسِ بے گماں مانع دیدِ جان جاں
پردے یہی ہیں درمیاں خانہ بخانہ کو بکو
جلوۂ خالقِ جہاں کیوں نہ ہو ہر جگہ عیاں
دیکھتے ہیں جب آسماں خانہ بخانہ کو بکو
یوسفِ خلق ہے کہاں باطن خلق ہے نہاں
اس کا یہی ہے کارواں خانہ بخانہ کو بکو
جلوۂ یار خود نما عرش کے ہے ادھر بھلا
آئینہ خانہ ہے یہاں خانہ بخانہ کو بکو
رمزِ انا ہر ایک جا کہتے ہیں لوگ برملا
ہو گیا ایسا ارمغاں خانہ بخانہ کو بکو
جلد دکھائے یا خدا شہر رسول پاک کا
ہند میں کیوں پھروں یہاں خانہ بخانہ کو بکو
شایقؔ خستہ بینوا ہے یہ طفیل نعت کا
ذکر ترا ہے اور بیاں خانہ بخانہ کو بکو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.