نہ قصد کعبہ ہم کو نے سر بت خانہ رکھتے ہیں
نہ قصد کعبہ ہم کو نے سر بت خانہ رکھتے ہیں
تصور دل میں تیرا رات دن جانانہ رکھتے ہیں
صدف ہم کس لیے منت کش باران نیساں ہوں
کہ چشم تر سے ہر آنسو در یک دانہ رکھتے ہیں
خوشی رہوے کہاں یارو بھلا انصاف تو کیجے
یہ دل ہے ایک جس میں ہم غم جانانہ رکھتے ہیں
نہیں کچھ کام اے ہمدم ہمیں اب شیخ و زاہد سے
کہ ہم پیر طریق اپنا مغ میخانہ رکھتے ہیں
سرورؔ اب ان دنوں ہر آشنا بیگانہ وش مجھ کو
خفا آزردہ رنجیدہ خوشی بیگانہ رکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.