مری لو لگی ہے تجھ سے غم زندگی مٹا دے
مری لو لگی ہے تجھ سے غم زندگی مٹا دے
ترا نام ہے مسیحا مرے درد کی دوا دے
مری پیاس بڑھ رہی ہے مرا دل سلگ رہا ہے
جو نہیں ہے جام ساقی تو نگاہ سے پلا دے
مرا مدعا ہے اتنا تو اگر کرے گوارہ
میں فقیر آستاں ہوں مجھے بندگی سکھا دے
مجھے شوق بندگی میں یہی ایک آرزو ہے
ترا نقش پا جہاں ہو مرا سر وہیں جھکا دے
مجھے دیکھ کر پریشاں کیا کہے گا یہ زمانہ
میں بھٹک رہا ہوں در در مجھے آ کے آسرا دے
ترا جام جام کوثر ترا مے کدہ ہے جنت
مرے حال پہ کرم کر مری تشنگی بجھا دے
جسے آپ چاہتے تھے وہ فناؔ ہے اب کفن میں
کوئی جا کے آج ان کو ذرا یہ خبر سنا دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.