دے رہے ہیں رنج مجھ کو پاسبان کوئے دوست
دے رہے ہیں رنج مجھ کو پاسبان کوئے دوست
دوڑتے ہیں پھاڑ کھانےکو سگان کوئے دوست
صبح صادق ہے غبار رہروان کوئے دوست
دیدنی ہے زرق برق کاروان کوئے دوست
حق ہے جو منصور کہتے ہیں میان کوئے دوست
کھاتے ہیں سولی کی روٹی داربان کوئے دوست
سامنا ہے موت کا عشق کمر میں یار کی
دفن کرنا میرے لاشے کو میان کوئے دوست
ہوں تو چھوٹا آدمی لیکن نصیبہ ہے بڑا
پیار کرتے ہیں مجھے خرد و کلان کوئے دوست
راستہ مسدود چل سکتا نہیں کوئی مگر
رات دن تلوار چلتی ہے میان کوئے دوست
خون دل پیتے ہیں کھاتے ہیں غم و غصہ مدام
خوش معاش آتے نظر ہیں میہمان کوئے دوست
دو جہاں کے ایک بھی دیکھے نہیں وہاں رسم و ریت
تیسرا آیا نظر مجھ کو جہان کوئے دوست
بھولی بھٹکی بھی کبھی آتی نہیں ہے وہاں اجل
ہم نے مر مر کر کیا ہے امتحان کوئے دوست
پھاڑ کھاتے ہیں زمانے کو نہیں چھوتے اسے
ہیں سگوں میں قیس کے شاید سگان کوئے دوست
پھرتے رہتے ہیں ہمارے چشم میں آٹھوں پہر
پتلیاں آنکھوں کی ہیں کیا مردمان کوئے دوست
حاصل بعد مجرد کا یہی محصول ہے
لا مکاں سے ہے پرے کوسوں مکان کوئے دوست
بادشاہ ہفت کشور سے غنی ہے ہر فقیر
سیم وزر کے ہیں زمین و آسمان کوئے دوست
کوئی روتا ہے کوئی ہنستا ہے گپ چپ ہے کوئی
فیضؔ ہیں مجذوب شاید سا لکان کوئے دوست
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.