Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

دے رہے ہیں رنج مجھ کو پاسبان کوئے دوست

میر شمس الدین فیض

دے رہے ہیں رنج مجھ کو پاسبان کوئے دوست

میر شمس الدین فیض

MORE BYمیر شمس الدین فیض

    دے رہے ہیں رنج مجھ کو پاسبان کوئے دوست

    دوڑتے ہیں پھاڑ کھانےکو سگان کوئے دوست

    صبح صادق ہے غبار رہروان کوئے دوست

    دیدنی ہے زرق برق کاروان کوئے دوست

    حق ہے جو منصور کہتے ہیں میان کوئے دوست

    کھاتے ہیں سولی کی روٹی داربان کوئے دوست

    سامنا ہے موت کا عشق کمر میں یار کی

    دفن کرنا میرے لاشے کو میان کوئے دوست

    ہوں تو چھوٹا آدمی لیکن نصیبہ ہے بڑا

    پیار کرتے ہیں مجھے خرد و کلان کوئے دوست

    راستہ مسدود چل سکتا نہیں کوئی مگر

    رات دن تلوار چلتی ہے میان کوئے دوست

    خون دل پیتے ہیں کھاتے ہیں غم و غصہ مدام

    خوش معاش آتے نظر ہیں میہمان کوئے دوست

    دو جہاں کے ایک بھی دیکھے نہیں وہاں رسم و ریت

    تیسرا آیا نظر مجھ کو جہان کوئے دوست

    بھولی بھٹکی بھی کبھی آتی نہیں ہے وہاں اجل

    ہم نے مر مر کر کیا ہے امتحان کوئے دوست

    پھاڑ کھاتے ہیں زمانے کو نہیں چھوتے اسے

    ہیں سگوں میں قیس کے شاید سگان کوئے دوست

    پھرتے رہتے ہیں ہمارے چشم میں آٹھوں پہر

    پتلیاں آنکھوں کی ہیں کیا مردمان کوئے دوست

    حاصل بعد مجرد کا یہی محصول ہے

    لا مکاں سے ہے پرے کوسوں مکان کوئے دوست

    بادشاہ ہفت کشور سے غنی ہے ہر فقیر

    سیم وزر کے ہیں زمین و آسمان کوئے دوست

    کوئی روتا ہے کوئی ہنستا ہے گپ چپ ہے کوئی

    فیضؔ ہیں مجذوب شاید سا لکان کوئے دوست

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے