Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

فراق یار میں زاری جو آگے تھی سواب بھی ہے

میر شمس الدین فیض

فراق یار میں زاری جو آگے تھی سواب بھی ہے

میر شمس الدین فیض

MORE BYمیر شمس الدین فیض

    فراق یار میں زاری جو آگے تھی سواب بھی ہے

    مجھے جینے سے بیزاری جو آگے تھی سو اب بھی ہے

    موئے پر بھی نہ چھوٹے قید سے زلف مسلسل کی

    نصیبوں کی گرفتاری جو آگے تھی سو اب بھی ہے

    نقاہت کی بدولت اپنے گھر بیٹھا ہوں میں لیکن

    تلاش حسن بازاری جو آگے تھی سو اب بھی ہے

    پڑ ا رہتا ہوں بستر پر برنگ نقش قالیں میں

    تری فرقت میں بیکاری جو آگے تھے سو اب بھی ہے

    چھپا کر منہ کو بالوں میں شب وصلت وہ کہتے ہیں

    تری قسمت کی اندھیاری جو آگے تھی سو اب بھی ہے

    ہوا ہوں پیر فانی رو سپیدی کا نہیں کچھ غم

    مجھے فکر سیہ کاری جو آگے تھی سو اب بھی ہے

    شب غم کی وہ تنہائی نہ خواب آیا نہ موت آئی

    وہ بد خوابی وہ بیداری جو آگے تھی سو اب بھی ہے

    گیا موسم جو انی کا ہوئے بوڑھے بھی ہم لیکن

    وہ رندی اور میخواری جو آگے تھی سو اب بھی ہے

    چھٹے سب اپنے بیگانے بتوں کے پاس آنے سے

    وہی ذلت وہی خواری جو آگے تھی سو اب بھی ہے

    غم آئینہ رویوں میں چمک پیدا لگی ہونے

    دل حیراں کو بیماری جو آگے تھی سو اب بھی ہے

    زمانہ ہوگیا آخر و لیکن نام ہے روشن

    کرامت فیضؔ کی جاری جو آگے تھے سو اب بھی ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے