عشق روئے دلربا پیدا ہوا
عشق روئے دلربا پیدا ہوا
دل میں اور اک عارضا پیدا ہوا
عشق گیسو بعد مردن ساتھ ہے
گر چہ میں بھی اژدہا پیدا ہوا
بیٹھ کر اٹھا نہ کوئے یار سے
میں مثال نقش پا پید ہوا
طفل بازاری سناتے ہیں مجھے
سر میں سودا زلف کا پیدا ہوا
سیکڑوں آئینہ رو جب مر مٹے
ایک یہ حیرت زدا پیدا ہوا
فکر شاہی کر رہا ہوں گور میں
ہڈیاں کھانے ہما پیدا ہوا
بات کرنے کو چمکتا ہم سے ہے
بے دہن وہ مہ لقا پیدا ہوا
اے مسیحا دو نہ تکلیف اب مجھے
درد فرقت لا دوا پیدا ہوا
کام ہجرت میں نہ آئے ہاتھ پیر
کیوں نہ میں بے دست و پاپیدا ہوا
ابرووں پر یارنے افشاں چنے
جو ہر تیغ قضا پیدا ہوا
فیضؔ کعبے چل کلیسا میں ہے کیا
بت ہوئے پنہاں خدا پیدا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.