Font by Mehr Nastaliq Web

عشق روئے دلربا پیدا ہوا

میر شمس الدین فیض

عشق روئے دلربا پیدا ہوا

میر شمس الدین فیض

عشق روئے دلربا پیدا ہوا

دل میں اور اک عارضا پیدا ہوا

عشق گیسو بعد مردن ساتھ ہے

گر چہ میں بھی اژدہا پیدا ہوا

بیٹھ کر اٹھا نہ کوئے یار سے

میں مثال نقش پا پید ہوا

طفل بازاری سناتے ہیں مجھے

سر میں سودا زلف کا پیدا ہوا

سیکڑوں آئینہ رو جب مر مٹے

ایک یہ حیرت زدا پیدا ہوا

فکر شاہی کر رہا ہوں گور میں

ہڈیاں کھانے ہما پیدا ہوا

بات کرنے کو چمکتا ہم سے ہے

بے دہن وہ مہ لقا پیدا ہوا

اے مسیحا دو نہ تکلیف اب مجھے

درد فرقت لا دوا پیدا ہوا

کام ہجرت میں نہ آئے ہاتھ پیر

کیوں نہ میں بے دست و پاپیدا ہوا

ابرووں پر یارنے افشاں چنے

جو ہر تیغ قضا پیدا ہوا

فیضؔ کعبے چل کلیسا میں ہے کیا

بت ہوئے پنہاں خدا پیدا ہوا

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے