ہجر کی شب آگ برساتی ہے مجھ پر چاندنی
ہجر کی شب آگ برساتی ہے مجھ پر چاندنی
دھوپ ہو جاتی ہے میرے گھر میں آکر چاندنی
بے نقاب او طور کے شعلہ نہ آ محفل میں تو
سوز نی ہو جائے گی حسرت سے جل کر چاندنی
سر سے پا تک نور کا تڑ کا ہے اے محبوب تو
ہو سکی کب تیری ناخن کے برابر چاندنی
دھوپ دن کو سر پٹکتی ہے در و دیوار سے
ٹوہ میں تیرے پڑے پھرتی ہے شب بھر چاندنی
یہ اثر او چاند کے ٹکرے ترے جلوہ کا ہے
گھر سے تیرے جا نہیں سکتی ہے باہر چاندنی
جب سے ہے برقع کی جالی منہ پر اس مہ کی پڑی
ہر در و دیوار پر گرتی ہے چھٹ کر چاندنی
کوئے مہ رویاں میں شاید خاک اڑاتا ہے کوئی
شام سے تا صبح رہتی ہے مکدر چاندنی
زلف مکھڑے پر وہ بکھرائے ہوئے سوتے ہیں فیضؔ
آج کی شب جھلملی ہوگی مقرر چاندنی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.