دو عالم میں وہ خود نما ایک ہے
دو عالم میں وہ خود نما ایک ہے
نہیں جھوٹ اس میں خدا ایک ہے
مصلی ہزاروں ہی مرتے ہیں روز
ادا آپ کی اور قضا ایک ہے
کیا کشتہ سیمیں بروں نے مجھے
مری خاک اور کیمیا ایک ہے
موحد ہوں میں وحدہٗ ہے گواہ
مرے پاس سب ماسوا ایک ہے
نہ اتنا ابھر چلئے جوبن پر آپ
زمانے میں کب سے سوا ایک ہے
بہت خاک چھانے کھلا جب یہ گل
تہہ خاک شاہ و گدا ایک ہے
نہیں نسبت اسفل کو اعلیٰ کی ساتھ
کہاں سحر ور معجزا ایک ہے
جو پیچ اس میں ہیں اُس میں بھی ہیں وہ پیچ
مری آہ زلف دو تا ایک ہے
کف دست و پا کو لگا دیکھیے
مرا خون رنگ حنا ایک ہے
شب و روز کہتے ہیں خورشید و ماہ
رخ زلف صبح و مسا ایک ہے
بہت عشق گیسو میں ہے اختلاف
غنی ایک ہے مانگتا ایک ہے
برابر کیا خاک کی عشق نے
مرا نقشہ اور نقش پا ایک ہے
کروں وصف کیا ابر و زلف کا
دو عقرب ہیں اور اژدہا ایک ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.